Posts

Showing posts from May, 2020

Qaradad Istehkam Pakistan

Qaradad-e-Istehkam-e-Pakistan 02July,2011 at Alhmra Hall II Lahore By Syed Ali Raza ( Chairman Tip ) ''With the grace of Allah I'm go'na to deliver the resolution of stability of Pakistan (resolution Istehkam-e-Pakistan) after 70 years of the resolution of Pakistan 23rd march 1940.'' Syed Ali Raza (chairman tehreek-e-Istehkam-e-Pakistan) Pakistan came into being 14th of august 1947.In these 64 years we've gained and lost a lot of things but our destiny is still far away. Always, international conspiracies have made un stable the most important country(Pakistan) of the region.We've all natural resources, we have four seasons and we've fair and hard working people instead of this our people are facing a lot of problems. Energy crisis, unemployment, distrustful political conditions and bomb blasting are destroying our peace and calm. It feels that a traveler has lost his way but he is trying to fast and fast, but he is not finding a way

خاموشی

خاموشی حیرت ہے ملک پاکستان میں لاشوں کا کاروبار ھو رھا ھے ہر بیماری کو کرونا ڈکلیئر کیا جا رھا ھے اور بلا وجہ وینٹی  لیٹر پر ڈالا جا رھا ھے سب اس میں ملوث ہیں کچھ عملی طور پر اور کچھ خاموش رہ کر مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی اپنے کیسوں کی وجہ سے خاموش ھیں  باقی پارٹیاں اپنے مفاد کی وجہ سے خاموش ھیں اور گورنمنٹ اپنی حکومتی مدت کو پورا کرنے کے لالچ اور 23 سالہ اخراجات پورے کرنے کہ لالچ میں خاموش ھے میڈیا میں زیادہ تر مفاد پرست لوگ شامل ھیں جو حصول دولت کے چکر میں خاموش ھیں ہسپتالوں کے مالک دونوں ہاتھوں سے دولت بٹور رھے  ھیں اس ملک کی عوام کا کوئی پرسان حال نہیں بہت جلد اگر یہی صورت حال رھی تو ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا جو لوگ اپنی سیٹوں اور مفاد کہ چکر میں عوام کا احتصال کررھےھیں جب عوام اٹھ کھڑی ھو گی تو سیٹ تو کجاان لیڈروں کو گھروں سے نکال نکال کرماریں گے اس وقت سے ڈرو عوامی مفاد کے لیے کام کرو یا پھر اپنے برے وقت کا انتظار کرو سب سے زیادہ میں ملک کے دانشوروں کی خاموشی پر مہو حیرت ھوں جس قوم کا دانشور بے حس ھو جائے اس قوم کے مٹنے کا کاونٹ ڈاون شروع ھو جاتا ھے. میں کھلا چیلنج

IMAGINE LIFE AFTER COVID-19

IMAGINE LIFE AFTER COVID-19 I can’t recall how many weeks we’ve been enduring  physical distancing  unless I actually sit down to think about it. The days seem to blur together, and the time at home seems similar today to what it was yesterday, and to the days before that. However, if this is what we need to do to rid ourselves of COVID-19, then so be it. We will continue self-isolating and maintaining physical distance from others for as long as it takes. I often wonder if things will ever be the same as they were before this pandemic. While I can’t be certain, I imagine they won’t. One of my hopes is that we as a human race will reevaluate the life we used to live and prioritize what is important, such as  quality time with family and friends . we talk about Imagine life after COVID-19, there is urgent need to talk about life after the lockdown. It is difficult to imagine that anyone of us can return like before. Shops  & offices will slowly limp back putting up a brave fro

ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم

ناموس رسالت صلی  اللہ علیہ وسلم  مسلمان جن دو عقائد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا وہ توحید و رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ھیں ان میں سے کسی ایک کا نہ ماننا کافر ھونے کے لیے کافی ھے. قادیانی ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم سے انکاری ھیں یہی وجہ ھے کہ ان کے کافر ھونے میں کو شک نہیں ھے. آجکل قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کو لیکر مذھبی اور سیاسی حلقوں میں لمبی بحث چل رھی ھے. میرا ایمان ھے کہ قادیانیوں کو اقلیت قرار دینا ایک مذھبی اور سیاسی جرم ھو گا. کیوں کہ جب دو ھو یا دنیا کے تمام مذاہب کو اقلیت قرار دینا درست ھے کیوں کہ یہ تمام مذاہب اپنی ارتقاء رکھتے ھیں. قادیانیت ایک مذھب نہں بلکہ اسلام کے تشخص کو بگاڑنے کی ایک بین الاقوامی سازش ھے. اگر  اقلیت قراردیتے ھیں,تو نہ صرف قادیانیت کو ایک مذھبی تسلیم کر  لیتے ہیں  بلکہ اپنے آئین میں موجود وہ تمام حقوق دینے کے پابند ہو جاتے ھیں جو آئین پاکستان میں اقلیتوں کو حاصل  ہیں. یعنی الیکشن میں حصہ لینا کی پوسٹ پر تعیناتی اور اظہار رائے کی آزادی حاص طور پر مذھبی آزادی,عبادت گاہوں کی تعمیر,تبلیغ کی آزادی. جو لوگ یہ کہتے ھیں اس میں کوئی مضائقہ نہیں

Labour Day

مزدور ڈے ھم بڑے زور شور سے مناتے ھیں لیکن افسوس کی بات یہ ھے کہ. 1_آج تک ھم اجرت کا کوئی واضح نظام نہیں لاسکے. 2_سوشل سیکیورٹی ٹایئپ کوئی پروگرام نہیں لاسکے. 3_کوئی انشورنس پالیسی شروع کرسکے. 4_ایکسیڈنٹ  ھونے کی صورت میں کوئی سیکیورٹی نہیں ھے. 5_مزدور کے بچوں کی تعلیم و تربیت کا کوئی بندوبست نہیں ھے. 6_اجرت کاکوئی معیار مقرر نہیں ھے.  7_ لاک ڈاون یا قدرتی آفات  جیسی کسی بھی صورت میں مزدورں کے لیے گزارا الاؤنس کی حد مقرر اور وقت پر ادائیگی کا نظام نہیں ھے. 8_ مزدورں کی حق تلفی اور ڈاون سازی کا نظام مقرر نہیں  ھے.  9_ ملازمت سے نکالنے اور رکھنے کے اصول واضح نہیں ھیں 10_بڑے بڑے سیاستدان  اور وقت کے حکمران پے رول پر رکھے ھوئے دانشوروں کی لکھی ہوئی تقاریر کے سہارے بلند و بانگ دعوے کرتے ھیں اور اگلے دن ھی بھول جاتے ھیں. پاکستان میں انقلاب اور تبدیلی کا مطلب اپنی پسند کی حکومت ھے نہ کہ پاکستان اور پاکستانیوں کی بہتری. تحریک استحکام پاکستان حقیقی تبدیلی  عوام کی بہتری کو سمجھتی ھے.اچھی حکومت وہ ھیں جس کہ دور میں عوام خوشحال اور امن کے ساتھ زندگی گزاریں. یہی ہم

مزدور ڈے

مزدور ڈے ھم بڑے زور شور سے مناتے ھیں لیکن افسوس کی بات یہ ھے کہ. آج تک ھم اجرت کا کوئی واضح نظام نہیں لاسکے. سوشل سیکیورٹی ٹایئپ کوئی پروگرام نہیں لاسکے. کوئی انشورنس پالیسی شروع کرسکے. ایکسیڈنٹ  ھونے کی صورت میں کوئی سیکیورٹی نہیں ھے. مزدور کے بچوں کی تعلیم و تربیت کا کوئی بندوبست نہیں ھے. اجرت کاکوئی معیار مقرر نہیں ھے. لاک ڈاون یا قدرتی آفات  جیسی کسی بھی صورت میں مزدورں کے لیے گزارا الاؤنس کی حد مقرر اور وقت پر ادائیگی کا نظام نہیں ھے. مزدورں کی حق تلفی اور  ڈاون سازی کا نظام مقرر نہیں  ھے.ملازمت سے نکالنے اور رکھنے کے اصول واضح نہیں ھی  بڑے بڑے سیاستدان  اور وقت کے حکمران پے رول پر رکھے ھوئے دانشوروں کی لکھی ہوئی تقاریر کے سہارے بلند و بانگ دعوے کرتے ھیں اور اگلے دن ھی  بھول جاتے ھیں. پاکستان میں انقلاب اور تبدیلی کا مطلب اپنی پسند کی حکومت ھے نہ کہ پاکستان اور پاکستانیوں کی بہتری. تحریک استحکام پاکستان حقیقی تبدیلی  عوام کی بہتری کو سمجھتی ھے.اچھی حکومت وہ ھیں جس کہ دور میں عوام خوشحال اور امن کے ساتھ زندگی گزاریں. یہی ہمارا نعرہ ھے یعنی, مظبوط مستحکم او