Posts

تالیاں بجاو اور سوتے رھو

جناب کچھ حقیقتیں لوگ 20 لاکھ دے کر اس رستے کا انتخاب کرتے ھیں اس رستے پر جانے والے اتنے غریب نہیں ھوتے جو 20 لاکھ دے دیتے ھیں در حقیت یہاں معاشی سے زیادہ تربیت کا قصور ھے میرا زاتی تجربہ ھے کا ماں باپ کے لاڈ پیار سے جو بچے پڑھ نہیں پاتے لیکن خاب بڑے ھوتے ھیں وہ اس شارٹ کٹ کو اپناتے ھیں پاکستان میں 23 کڑوڑ لوگ رھتے ھیں چند ھزار نہیں انڈیا میں پاکستان کی نسبت زیادہ غریبی ھے لیکن کبھی وہ یہ رستہ نہیں اپناتے بات حالات کی نہی حالات سے لڑنے کی ھے ھم اپنی خواہشات کے چکر میں خود کو بھی تکلیف دیتے ھیں اور اپنوں کو بھی پاکستان کے لوگ اپنے دشمن خود ھیں آج تک کبھی آپ نے دیکھا کتنی ھی مہنگائی کیوں نہ ھوجائے لوگ سڑکوں پر نہیں نکلیں گے لیکن کوئی لیڈر کال کرے کام چھوڑ کر پہنچیں گے ھمیں پاکستان کی غربت یا مسائل کا حل نہیں چاھئے ھمیں نواز شریف زرداری عمران خان چاھئے اس ملک کا المیہ شخصیت پرستی زاتی پسند نہ پسند اور مفاد پرستی ھے ھمارے ملک جیسا کوئی ملک نہیں لیکن افسوس جو آیا اس نے لوٹا محصوص چہرے پارٹیاں بدل بدل کر اس ملک کو لوٹ رھے ھیں اور ھم ھر نئی پارٹی کے نام پر تالیاں بجاتے ھیں کیوں کہ ھمارا مقدر ت

کردار کشی کی سیاست

کردار کشی کی سیاست۔                             ۔               پاکستان کی سیاست میں ٹائم ٹو ٹائم چینج آتی رھتی ھے یا یوں کہیں کے ٹرینڈ چینج ھوتا رھتا ھے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا اور ایک دوسرے کو برا ثابت کرنے کی ایک دوڑ لگی ھے پہلے تو بات کرنے کا زریعہ ٹی وی اور اخبار ریڈیو ھی تھا لیکن جب سے سوشل مڈیا کا دور آیا ھے بہت تبدیلیاں آئی ھیں مثبت اثرات کے ساتھ ساتھ اس کے منفی اثرات بھی معاشرے پر ھوے ھیں سوشل مڈیا پر جہاں اچھے وی لاگر اور صحافی موجود ھیں وھاں غیر معیاری لوگوں کی بھر مار ھے سارا دن سوشل مڈیاُپر آ فوجوں کی بھر مار رھتی ھے لوگ دوسروں کی زاتی زندگی پر اداروں پر سیاستدانوں پر تبصرہ کرنا اپنا فرض سمجھتے ھیں اور آزادی راے کا ناجائز فاق فائدہ اٹھاتے ھیں ایک دوسرے کی زندگی پر بات کرنا ایک دوسرے کی کردار کشی کرنا عام بات ھے اس بات کا کسی کو خیال نئیں کہ کسی کی زاتی زندگی میں آپ کی رائے یا اسکی کردار کشی اس کو کتنی تکلیف دے گی سوشل مڈیا پر کچھ خواتین اور مرد ایسے بھی ھیں جو ایسی باتیں لکھنا دوسروں کے بارے میں فرض سمجھتے ھیں جو لوگ بیڈ روم میں بھی کرنا پسند نہیں کرتے ھیں یہ بھی نہیں سو

چوھدری پرویز الہی کی سیاست

پرویز الہی کی سیاست جیسا کہ ھم جانتے ھیں کہ چوہدری برادران کے والد چودھری ظہور الہی کی شہادت کے بعد گجرات کی سیاست میں ایک رجیم چینج آئی جس کے اثرات آج تک ملک سیاست میں موجود ھیں چودھری شجاعت ملک کے نگران وزیر آعظم رھے چودھری پرویز الہی وزیر اعلی رھے اور دوسری بار عمران خان کے ساتھ مل کر موجودہ حکومت بنائی جو اس کالم کے پوسٹ ھونے تک گورنر کے زریعے ختم کی جاچکی ھوگی پہلی بار ایسا ھوا کہ کہ عمران سے ھاتھ ملانے کے لئے پروز الہی کو اپنے بھائی کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کہ باوجود انہوں نے عمران خان کا ساتھ دیا جس کی قیمت آج وزارت اعلی سے معزولی کی صورت میں چکانی پڑھی ۔ آج ھر پارٹی اور لیڈر نہ صرف سکینڈل کی زد میں ھے بلکہ سیاسی لحاظ سے کسی نہ کسی سہارے پر ٹکہ ھے آپ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ھے کہ وفاقی اتحاد اور عمران دونوں کو پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے آپ کی ضرورت ھے چوھدری برادران کا متحد رھنا بہت ضروری ھے آپ کو اس بار ملکی لیول کی سیاست میں آنا ھوگا جدوجہد کرنا ھوگی ملکی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کے لئے آگے بڑنا ھوگا ملکی سیاست میں وضع دار اور اخلاقی اور

مسٹر عمران اور ملکی سیاست

مسٹرعمران خان چئیرمین تحریک انصاف پاکستان  ا                                                                                                        گزشتہ دو دہائیوں سے آپ کی محنت لگن اور کاوشوں  دن رات کی محنت سے نہ صرف پاکستان کیلئے  کرکٹ  ورلڈ کپ کے فاتح بنے بلکہ آپ نے پاکستان کا سب سے بڑا کینسر کا ادارہ شوکت خانم پاکستانی عوام کو دیا جو لاھور کے بعد پشاور اور اب کراچی میں بھی شروع ھونے جارھا ھے اس کے ساتھ آپ نے اپنی انتھک محنت سے پاکستان کی سیاست میں ریجم چینج لے کر آئے پاکستانی سیاست جو کئی دہائیوں سے دو پارٹی سسٹم اور چند شخصیات کے گرد گھوم رھی تھی آپ نے اس سحر کو ٹوڑ کر انقلاب کی بنیاد رکھی ان لوگوں کو یعنی جو لوگ سیاست کو گالی سمجھتے تھے سیاست میں سرگرم کیا اور نوجوان نسل کی آواز بنے اور اپوزیشن میں رہ کر حکومت کو ٹف ٹائم دیا اور پھر حکومت میں آکر اپوزشن کو ٹف ٹائم دیا جب کوششوں کے باوجود آپکی حکومت نہ گرائی جاسکی تو سب  نے مل کر ایک سازش کے تحت آپکی حکومت کو گرا دیا۔                                                                                                                

سیاستدانوں کی رٹائیرمنٹ

 میں سوال کرتا ھو پاکستان کے تمام اداروں میں رٹائیرمنٹ کی ایک حد مکرر ھے سوائے سیاست کے یہ واحد طبقہ ھے جو تاحیات پارلیمنٹ کا ممبر بننے کی اھلبیت رکھتا ھے اس طرع سیاسی فیلیڈ میں نئے خون کی آمد نہ ھونے کے برابر ھے یہی برائی کی اصل جڑ ھے جب بیٹا سیاست میں آتا ھے باپ پارلیمنٹ کا ممبر ھوتا ھے دادا یا تو ممبر پارلیمنٹ کا ممبر ھوتا ھے یا رہ چکا ھوتا ھے اس طرع ایک دوسرے کو سپورٹ کرکے پارلیمنٹ تک پہنچایا جاتا ھے یوں خاندانی سیاست کو پروان چڑایا جاتا ھے اور یہ چیز ان کو من مانی کرنے کی اجازت دیتی ھے ن لیگ پپلزپارٹی تحریک انصاف کسی کو بھی چیک کر لیں ھر پارٹی میں ایسے کئی خاندان ھیں جس کے دو سے زائد لوگ پارلیمنٹ کے ممبر ھوں گے یہی برائی کی جڑ ھے ایک دوسری کی غلطیوں کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ھے ایک دوسرے کو کرپشن کرنے کا موقع دیا جاتا ھے عوام سیلاب میں بہ جاے یا زلزلوں میں تباہ ھو ان کو کوئی اثر نہیں ھوتا ھے میرے خیال میں کسی کو کسی بھی پارلیمنٹ کا تین بار سے زیادہ ممبر نہ بننے کا قانون ھونا چاھیے کوئی دو بار سے زیادہ وزیر اعلی وزیر اعظم گورنر یا صدر نہ بننے کا قانون ھونا چاھیے اس طرع سیاست میں تب

تحریک استحکام کا بیانیہ

 تحریک استحکام آج بھی اس بیانیہ پر قائم ھے کہ سیاستدانوں کی رٹائیرمنٹ کی حد مقرر ھونی چاھیے تین بار سے زیادہ کوئی اسمبلی کا ممبر نہ بنیں پاور شئیرنگ طرز پر ون یونٹ اسمبلی ھونی چاھیے تاکہ تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ھوں اور مل جل کر اس ملک کی معشیت کو مستحکم کریں کوئی ایک پارٹی اس ملک کو مستحکم نہیں کر سکتی ھے عدالتی نظام میں اصلاحات ھونی چاہیئے جوڈیشنل کمیشن ریٹائیر ججز پر اور بار کونسل کے صدور پر مشتمل ھو جس میں کوئی  بھی آن ڈیوٹی جج اور چیف جسٹس نہ ھو لوگوں کا اعتراض حتم ھو ایک ھی طرض کا کوئی کیس ایک ھی بینچ میں نہ بھیجا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس ھو جس جج کا کوئی فیملی ممبر کسی سیاسی پارٹی کا رکن ھو اسے کسی بھی سیاسی کیس کِے بینچ کا حصہ نہ بنایا جائے ججز کا تقرر سئینارٹی بیس پر کیا جائے بنچ کا تعین جوڈیشنل کمیشن کرے دس سالہ معاشی پالیسی کا اعلان کیا جائے تمام پارٹیاں جس کو جاری رکھیں ایکسپورٹ کو بڑا ھیں امپورٹ کو کم کریں ملٹی نیشنل کمپنیز پر لازم ھو کہ وہ اپنی اِنکم کا پچاس پرسنٹ پاکستان میں انوسٹ کریں پارٹیاں ایک ایک دوسرے کی کردار کشی کی بجائے پالیسی اور کارکردگی پر تنقید کریں ووٹ

مسٹر عمران کراچی اندھیروں میں آپ موج میں

 مسٹر عمران کراچی اندھیروں میں ڈھوبا رھا آپ اسکے پیسے پر موج کرتے رھے آپ کو عوام کا پیسہ جس سے لوگوں کے گھروں میں روشنی ھونی تھی جس سے انڈسٹری کو سپلائی ملنی تھی لاگوں کا علاج ھونا تھا آپ نے سیاست کی نظر کر دیا خدا کا خوف کریں عوام سے معافی مانگیں اور اللہ سے توبہ کریں