کیا امریکہ اسرائیل تیسری عالمی جنگ چاہتے ہیں فلسطین کے خون سے لکھی گئی اقوام متحدہ کی ناکام قرارداد کی کہانی

کیا امریکہ اسرائیل تیسری عالمی جنگ چاہتے ہیں؟ – فلسطین کے خون سے لکھی گئی اقوام متحدہ کی ناکام قرارداد کی کہانی”


اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حالیہ قرارداد، جو غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی جانوں کے تحفظ سے متعلق تھی، ایک کے مقابلے میں 14 ووٹوں سے منظور تو ہو گئی، لیکن امریکہ نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اسے ناکام بنا دیا۔ یہ عمل نہ صرف اقوام متحدہ کے انصاف کے دعوے پر سوالیہ نشان ہے، بلکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ آج بھی عالمی ضمیر کو نظر انداز کرکے اسرائیل کے جنگی جرائم کی پشت پناہی کر رہا ہے۔


فلسطین اور اسرائیل: ایک تاریخی پس منظر


1948 میں اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی فلسطینی عوام کی سرزمین پر ایک طویل اور المناک باب کا آغاز ہوا۔ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوئے، ہزاروں مارے گئے، اور آج تک وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ کی درجنوں قراردادیں فلسطین کے حق میں پاس ہوئیں، لیکن اکثر اوقات امریکہ نے انہیں ویٹو کر کے اسرائیلی بربریت کو تحفظ فراہم کیا۔


فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر، مسجد اقصیٰ کی توہین، اور روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کا قتل عام ایک منظم نسل کشی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ حالیہ غزہ جنگ میں معصوم بچوں، عورتوں، اور بوڑھوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسپتال، اسکول، اور پناہ گاہیں تک محفوظ نہیں رہیں۔


اقوام متحدہ کی قرارداد اور امریکہ کا کردار


حالیہ قرارداد ایک اہم موڑ تھا، جسے عالمی ضمیر نے سراہا۔ 14 ممالک نے اس قرارداد کی حمایت کی، جس سے یہ واضح ہوا کہ دنیا فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ لیکن امریکہ کا ویٹو ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی ڈھال بن گیا۔ یہ صرف ایک قرارداد کی ناکامی نہیں، بلکہ انسانیت کی شکست ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے انصاف، غیر جانب داری، اور عالمی امن کے دعوؤں پر کاری ضرب ہے۔


اسرائیل کی عالمی تنہائی


دنیا کے اکثر ممالک، حتیٰ کہ یورپ کے وہ ممالک جو پہلے اسرائیل کے قریب سمجھے جاتے تھے، اب اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ سڑکوں پر مظاہرے، یونیورسٹیوں میں بائیکاٹ کی مہمات، اور معاشی دباؤ اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی مظالم کی ویڈیوز، تصاویر، اور عینی شاہدین کی گواہیاں اب سچائی کو چھپا نہیں سکتیں۔


کیا امریکہ اور اسرائیل تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں؟


اس وقت عالمی ماحول نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ یوکرین-روس جنگ، تائیوان کی کشیدگی، اور اب فلسطین میں ظلم و بربریت — یہ سب حالات دنیا کو ایک بڑے تصادم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ اگر اقوام متحدہ جیسا ادارہ بھی انصاف کی فراہمی میں ناکام ہو جائے، تو پھر دنیا کے عوام کہاں جائیں؟


امریکہ اور اسرائیل کا معصوم بچوں کے قتل میں ملوث ہونا صرف جنگی جرم نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ اگر عالمی برادری نے اب بھی خاموشی اختیار کی، تو تاریخ ایک بار پھر خود کو دہرا سکتی ہے — مگر اس بار ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ۔


عالمی ضمیر کی پکار


یہ وقت ہے کہ مسلم ممالک، ترقی پسند اقوام، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں متحد ہو کر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف عالمی سطح پر بائیکاٹ، پابندیاں، اور قانونی کارروائیاں شروع کریں۔ اگر دنیا واقعی “کبھی دوبارہ نہیں” (Never Again) کے نعرے پر یقین رکھتی ہے، تو فلسطین کے لیے آواز بلند کرنا اب فرض بن چکا ہے۔


اختتامیہ:


فلسطین کا مسئلہ صرف زمین کا نہیں، یہ انصاف، انسانی حقوق، اور عالمی امن کا مسئلہ ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیاں دنیا کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ دنیا صرف دیکھنے کے بجائے بولے، اور صرف بولنے کے بجائے اقدام کرے۔

Comments

  1. A very nice Point of view on this political event

    ReplyDelete
  2. There's this saying that might is right which is basically the case with Israel, the whole world is dominated by jewish influence and finance in the forms of trusts & organizations, it's obvious USA won't go against it's buddy Israel🇮🇱, but still inshahallah there will be a day when Israel will perish ✨🤲🏻

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

انٹرنیٹ کی بندش

The Dawn of the Digital State, A New Movement for Humanity.

Pakistan- China Friendship A Bond Forged in Trust and Loyalty.