انقلاب پاکستان خاب ہے خاب ہی رہے گا

انقلاب اور پاکستان۔

پاکستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں کے رہنے والے لوگوں کا دار و مدار ہمیشہ بیرونی طاقتوں پر رہا ہے تاریخی لحاظ سے یہ ایک گزر گاہ تھی ان ممالک کے لشکر کی جو ھندوستان پر لشکر کشی کی غرض سے اس راستے پر سفر کرتے تھے احمد شاہ ابدالی سکندر اعظم محمود غزنوی شیر شاہ سوری و دیگر جنگجو سلطان جو ھندوستان کو فتح کرنے کی غرض سے اس طرف کا رخ کرتے تھے اسلئے یہ خطہ زیادہ تر افغان اور ھندوستان سلطانوں کے زیر حکومت رہا اس خطے میں کبھی بھی کو ئی آزاد حکومت قائم نہیں ہوئی جسکا سربراہ مقامی ہو اسی لئے یہاں کے لوگ غلامانہ سوچ کے حامل اور بیرونی طاقتوں زیر تسلط رہنا پسند کرتے ہیں کیوں کے یہ خطہ زیادہ تر ہجرت کرکے آنے والے لوگوں پر مشتمل ہے جو عرب افغانستان ایران ھندوستان بخارہ سے ہجرت کرکے اس خطہ میں آئے جن میں سادات انڈین مہاجر پٹھان کشمیری شامل ہیں اوریہ لوگ کبھی بھی ایک قوم نہیں بن پائے کیوں کے یہ لوگ مختلف کلچر طبقہ فکر مزھب اور سب سے خطرناک فرقوں میں بٹے ہوے ہیں اسلئے نہ ان کی سوچ ملتی ہے نہ ترجیہات جب بھی مشترکہ مفاد کی بات ہوگی یہ لوگ تقسیم ہوجاتے ہیں اور ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی مخالفت شروع کردیتے ہیں شخصیت پسند ہونے کی وجہ سے یہاں الیکشن کا کوئی مطلب نہیں پاکستانی سیاست دو چار سیاسی شخصیات کے گرد گھومتی ہے ان میں کچھ مزھب کا کارڈ استمعال کرتے ہیں کچھ پیری مریدی اور کچھ ملکی ترقی اور ڈویلپمنٹ کا کارڈ استمعال کرتے ہیں نعرہ یہ نوجوان قیادت کا لگاتے ہیں لیکن پانچ پرسنٹ بھی نوجوانوں کو الیکشن لڑنے کا موقع نہیں دیا جاتا عورت کے حقوق کی بات کی جاتی ہے لیکن عورت لیکن اقتدار میں وہی نوجوان آسکتے ہیں جو یا تو سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں یا ان کے ہمایتیافتہ ہیں وہی عورت سیاست میں لیڈر ہیں جو ان سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں یا ان کی ہمایت یافتہ ہیں کہنے کو یہ تمام جمعوری پارٹیاں ہیں لیکن ان کی قیادت نسل در نسل چلتی ہیں صرف اپنے مفادات کی خاطر یہ جمہوری طریقے استمعال کرتے ہیں عوام کی بدحالی پر کوئی غور نہیں کرتا ہیں کیوں کہ عوام کو اپنے خال کی کوئی فکر نہیں بس دوڑ لگی ہے کہ کس طرع اپنی پسندیدہ شخصیت کو اقتدار میں پہنچایا جائے عوام کی یہ حالت ہے کہ کوئی لیڈر ایک بار ان سے ہاتھ ملا لے فیملی سے بڑھ جاتا ہے پاکستان میں انقلاب لانے کے لئے پہلے اجتماعی سوچ کو پیدا کرنا پڑے گا جس کے لئے ضروری ہے کہ خاندانی سیاست کا خاتمہ کیا جائے اور جمہوریت کو صیحع معنوں میں لاگو کیا جائے سیاست کا حق ہر خاص اور عام کو دیاجائے ورنہ پاکستان میں انقلاب ایک خاب تھا خاب ہی رہے گا

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

انٹرنیٹ کی بندش

تالیاں بجاو اور سوتے رھو

عمران خان کا حقیقی مسلہ