عمران خان کا حقیقی مسلہ

عمران خان بلا شبہ ایک باصلاحیت اور انرجیٹک لیڈر ہیں اور واحد لیڈر ہیں جو ناصرف نوجوان نسل کہ ں کہ مقبول ترین لیڈر ہیں بلکہ ذولفقار علی بھٹو کے بعد وہ سواحد لیڈر ہیں جو یکساں طور پر پاکستان کے تمام طبقوں میں مقبول ہیں اور تبدیلی کی علامت سمجھے جاتے ہیں

سترہ سال کی جدو جہد کے بعد آخر کار ۰۱۳ میں انہیں وہ پہلی بار بڑی کامیابی ہوئی اور ۲۰۱۸ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے لیکن کیوں کہ سیاسی تجربہ نہ رکھتے تھے اپنے دو ٹوک انداز اور نامناسب ساتھیوں کے ساتھ کی وجہ سے وہ ملکی سطع پر کوئی بڑا کارنامہ سر انجام نہ دے سکے بیوقوف مشیروں کی وجہ سے ان کی حکومت ساڑھے تین سال میں ہی ختم ہو گئی اپوزیشن میں بیٹھ کر سیاست کرنے کی بجائے وہ سٹریٹ پاور کے زریعے حکومت کے حصول کے لئے نکل پڑے حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا لیکن غلطی یہ کی ایک ساتھ حکومت اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ محاظ آرائی شروع کر دی جس کی وجہ سے چند شر پسند عناصر کی وجہ سے آج وہ جیل میں بیٹھے ہیں اور جیل سے رہائی کا معاملہ بھی ان کی ضدی شحصیت کی وجہ سے اٹکا ہوا ہیں جموریت کا حسن یہ ہے کہ تنقید اور تکلیف کو برداشت کیا جائے ماضی کو بلا کر ڈیمو کریٹک انداز میں مسائل کو حل کیا جائے انتقام کی بجائے مفاہمت سے آگے بڑا جائے کسی بھی سسٹم مل جل کر مسائل کو حل کرنا ہی بہتر ہے کوئی ایک پارٹی یا فرد واحد ملکی معملات کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے میرا عمران خان کو مشورہ ہے کہ معملات کو مفاہمت سے حل کریں اور ملکی مفاد میں فیصلے کریں ورنہ داستان نہ رہے گی داستانوں میں

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

انٹرنیٹ کی بندش

تالیاں بجاو اور سوتے رھو