کردار کشی کی سیاست

کردار کشی کی سیاست۔                             ۔             

 پاکستان کی سیاست میں ٹائم ٹو ٹائم چینج آتی رھتی ھے یا یوں کہیں کے ٹرینڈ چینج ھوتا رھتا ھے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا اور ایک دوسرے کو برا ثابت کرنے کی ایک دوڑ لگی ھے پہلے تو بات کرنے کا زریعہ ٹی وی اور اخبار ریڈیو ھی تھا لیکن جب سے سوشل مڈیا کا دور آیا ھے بہت تبدیلیاں آئی ھیں مثبت اثرات کے ساتھ ساتھ اس کے منفی اثرات بھی معاشرے پر ھوے ھیں سوشل مڈیا پر جہاں اچھے وی لاگر اور صحافی موجود ھیں وھاں غیر معیاری لوگوں کی بھر مار ھے سارا دن سوشل مڈیاُپر آ فوجوں کی بھر مار رھتی ھے لوگ دوسروں کی زاتی زندگی پر اداروں پر سیاستدانوں پر تبصرہ کرنا اپنا فرض سمجھتے ھیں اور آزادی راے کا ناجائز فاق فائدہ اٹھاتے ھیں ایک دوسرے کی زندگی پر بات کرنا ایک دوسرے کی کردار کشی کرنا عام بات ھے اس بات کا کسی کو خیال نئیں کہ کسی کی زاتی زندگی میں آپ کی رائے یا اسکی کردار کشی اس کو کتنی تکلیف دے گی سوشل مڈیا پر کچھ خواتین اور مرد ایسے بھی ھیں جو ایسی باتیں لکھنا دوسروں کے بارے میں فرض سمجھتے ھیں جو لوگ بیڈ روم میں بھی کرنا پسند نہیں کرتے ھیں یہ بھی نہیں سوچتے کہ انکی پوسٹ نوجوان نسل پر کیا اثرات مرتب کرے گی بلکہ کچھ لوگ تو اب برملہ بیڈ روم کی باتوں سیکس زنا وغیرہ کو ایک روٹیں میٹر کرار دیتے ھیں باکردار شخص ان کی نظر میں بیوقوف اور بدکردار ان کی نظر میں ھیروں ھے دوسروں کے بیڈ روم کی باتیں ایسے کی جارھی ھوتی ھیں جیسے بہت بڑا قومی فریضہ ھے جو سب کو ادا کرنا ھے بلکہ کچھ عرصے سے آڈیو اور وڈیو لیکس کا سلسلہ شروع ھوا ھے لوگ آڈیو اور وڈیوں اس طرع شئیر کر رھے ھیں جیسے یہ ایک بہت ھی باکمال چیز ھے اب تو لوگ ان آڈیو ویڈیو کا ایسے امتظار کرتے ھیں جیسے لوگ مشہور زمانہ ڈرامہ سیریز کی قست کا انتظار کرتے ھیں لوگ یہ بھول جاتے ھیں کہ یہ دنیا مکافات عمل کا  میدان ھے آج آپ دوسروں کی تکلیف پر خوش ھیں یہ تکلیف کل آپ کو بھی اپنی لپٹ میں لے لیتی ھے آج لوگوں کے گھر محفوظ نہیں ھیں بڑے بڑے لیڈران اس کا شکار ھیں اس لئے بازاری لوگوں سے تعلقات رکھنا بہتر نہیں جس چیز کو آپ بے عزتی سمجھتے ھیں بازاری لوگوں کے لئے یہ شہرت اور اور مفاد کے حصول کا ذریعہ ھے آج اس کردار کشی کی لہر نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کر دیا ھے ھماری مذہبی اور اخلاقی قدروں کو پامال کر دیا ھے آج بڑے بڑے صحافی اس بہتی گنگا میں ھاتھ دھونے کو اپنا فرض سمجھتے ھیں اور دوسروں کی عزت کو چوراہے پر لانا اپنا فرض سمجھتے ھیں کسی کو پسند کرنے کا مطلب یہ ھرگز نہیں کے جیسے آپ نا پسند کرتے ھیں اس کی سیلف رسپیکٹ کو ھرٹ کیا جائے مقابلہ مثبت فیضاء میں اور مذہبی اور اخلاقی دائیرے میں ھونا چاھیے گندگی کے اس کھیل میں نہ صرف ھم بے روا روی کا شکار ھو رھے ھیں بلکہ اپنی نسلوں کے لئے ایسا بیج بو رھے ھیں جو ان کے مستقبل کو غیر یقینی اور گھنونا بنا دے گا بلکہ ان کو اپنی مذہبی اور اخلاقی قدروں سے دور لے جائیگا  خدارا اس کر داری کشی کو بند کریں اور دوسروں کو بھی قائل کریں کہ یہ مناسب فعل نہیں ھے عظیم قومیں دوستی دشمنی نفرت محبت ھر چیز کے لئے اصول قائم کرتى ھیں کیونکہ بے اصولی صرف جنگلوں میں ھوتی ھیں خدارا آزادی رائے کے چکر میں اپنی قوم کی مذہبی اور اخلاقی قدروں کو مت روند ھیں عزت سے رھیں دوسروں کو عزت دیں چادر اور چار دیواری کے تقدس کا خیال رکھیں آج دوسروں کی تکلیف کا احساس نہ کریں گے کل زمانہ ھماری تکلیف پر خوش ھوگا اپنے لئے اپنی نسلوں کے لئے پاکستان کے لئے آزادی رائے کو دوسروں کی تکلیف کا سبب مت بنیں دیں اللہ ھمیں اپنی مذہبی اور اخلاقی قدروں کا پاس رکھنے چادر اور چاردیواری کے تقدس کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

سید علی رضا


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

انڈے ڈبل روٹی پر پابندی

مسٹر خان سو چھتر اور سو پیاز