تحریک استحکام کا بیانیہ

 تحریک استحکام آج بھی اس بیانیہ پر قائم ھے کہ سیاستدانوں کی رٹائیرمنٹ کی حد مقرر ھونی چاھیے تین بار سے زیادہ کوئی اسمبلی کا ممبر نہ بنیں پاور شئیرنگ طرز پر ون یونٹ اسمبلی ھونی چاھیے تاکہ تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ھوں اور مل جل کر اس ملک کی معشیت کو مستحکم کریں کوئی ایک پارٹی اس ملک کو مستحکم نہیں کر سکتی ھے عدالتی نظام میں اصلاحات ھونی چاہیئے جوڈیشنل کمیشن ریٹائیر ججز پر اور بار کونسل کے صدور پر مشتمل ھو جس میں کوئی  بھی آن ڈیوٹی جج اور چیف جسٹس نہ ھو لوگوں کا اعتراض حتم ھو ایک ھی طرض کا کوئی کیس ایک ھی بینچ میں نہ بھیجا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس ھو جس جج کا کوئی فیملی ممبر کسی سیاسی پارٹی کا رکن ھو اسے کسی بھی سیاسی کیس کِے بینچ کا حصہ نہ بنایا جائے ججز کا تقرر سئینارٹی بیس پر کیا جائے بنچ کا تعین جوڈیشنل کمیشن کرے دس سالہ معاشی پالیسی کا اعلان کیا جائے تمام پارٹیاں جس کو جاری رکھیں ایکسپورٹ کو بڑا ھیں امپورٹ کو کم کریں ملٹی نیشنل کمپنیز پر لازم ھو کہ وہ اپنی اِنکم کا پچاس پرسنٹ پاکستان میں انوسٹ کریں پارٹیاں ایک ایک دوسرے کی کردار کشی کی بجائے پالیسی اور کارکردگی پر تنقید کریں ووٹ بہترین پالیسیز کو دیا جائے نعروں کو نہیں شخصیت پرستی چھوڑ کر اور پارٹی ازم چھوڑ کر بہترین شخصیات کو ھی ووٹ دیا جائے

Comments

Popular posts from this blog

کردار کشی کی سیاست

انڈے ڈبل روٹی پر پابندی

مسٹر خان سو چھتر اور سو پیاز