مسٹر عمران اور نو ستارے تاریخ خود کو دہراتی ھے

 میں آج بہت ھی حیران بھی ھوں اور خوش بھی کیوں کہ شروع سے ھی میرا موقف بڑا واضع رھا ھے کہ ستر سال بعد اس ملک میں کچھ تبدیلیاں آئی ھیں وہ لوگ جو سیاست کو گناہ سمجھتے تھے یا وقت کا ضیاء وہ لوگ بھی عملی طور پر نہ صرف سیاست میں آئے بلکہ سڑکوں پر بھی نکل آئے اور پاکستان کی ٹاپ لیڈر شپ کے آرڈر میں تبدیلی آئی عمران خان سے نظریاتی اختلاف ھونے کہ باوجود میں نے ھمیشہ سے میری خواہش تھی کہ مسٹر خان ناکام نہ ھوں کیوں کہ وہ عوام جو آج بابر نکلی ھے مایوس ھوکر دوبارہ نہیں نکلے گی اور سیاست میں نئے خون کی آمد بند ھو جائے گی اور سیاست پھر دو پارٹی سسٹم میں پر چلی جائے گی اس بھی ملک کی ترقی کا انحصار بدلتی سوچ اور نوجوان قیادت پر منخصر ھوتا ھے میں کارکردگی کی بات نہیں کروں گا  لیکن عمران نے تمام بڑے سیاست دانوں کو نہ صرف چت کر دیا بلکہ بے بس کر دیا اور آخر کار روائتی خریفوں کو آپس میں مل کر مسٹر خان کو ھٹانا پڑا یہ مسٹر خان کی بہت بڑی کامیابی ھے کہ اس کو ہٹانے کہ لیے ساری پارٹیاں اکھٹی ھو گئی ھیں اور بری کارکردگی کہ باوجود عوام یہ سمجھ رھی ھے کہ عمران میں کچھ تو ھے جو سب اس کے خلاف اکٹھے ھو گئے ھیں بھٹو کا دور یاد آگیا ایک طرف بھٹو اور دوسری طرف نو ستارے موجود ھیں اللہ پاکستانی عوام کو سیاسی بصیرت عطا فرمائے آمیں

Comments

Popular posts from this blog

کردار کشی کی سیاست

انڈے ڈبل روٹی پر پابندی

مسٹر خان سو چھتر اور سو پیاز