خاموشی گہری خاموشی

 میں بڑے عرصے سے خاموش تھا اور میری خاموشی کی وجہ وہ صحافی سکالر سوشل ورکر اور اس معاشرے کا وہ پڑھا لکھا کابل طبقہ ھے جس کو مہنگائی سے پست ھوے عوام کی آنکھوں میں بے سی علاج سے ترسی غریب عوام کپڑوں سے عاری بچے جو سکول کا سوچ تو سکتے ھیں لیکن جا نہیں سکتے اس باپ کا اترا چہرہ جو بچوں کا علاج نہیں کرا سکتا اس ماں کا چہرہ جو بھوک سے بلکتےبچوں کو بہلاتے ھوے تھک گئی ھو نظر نہیں آتی جب کہ یہ تصویر ھر جگہ موجود ھے لیکن حکمرانوں کی معصومیت اور ان کا خلوص کیسے ںظر آجاتا ھے ان بے حس لوگوں نے معاشرے کا چہرہ بیگاڑ دیا ھے جہاں اقربا پروری کرپشن خود پسندی عروج پر ھےایک دوڑ لگی ھے کون بڑا چور ھے کون بڑا کرپٹ ھے اور کون بڑا خوشامدی ھے ایسے لگتا ھے کہ سامنے والے کہ پیر بھی منہ میں ڈال لیں گے ھم اپنی قومیتوں ان کی خاصیتیں اور اپنا اصل بھول گئے ھے لوگو خدا کا خوف کرو واپس پلٹو خود کو بدلو خود سے سچ بولو آؤ سچ بولیں غلط کو غلط اور صیح کو صیح بولیں ھم جو بننا چاھتے ھیں وہ تو چہتر سالوں میں نہیں بن سکے آؤ آج عہد کریں کم ازکم پاکستانی بنیں پاکستان کی عزت کا خیال کریں چوروں اور چہرہ بدل کر چور دروازے سے آنے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں پاکستان کو پاکستان بنائیں چوروں کو بھگائیں اس وطن کوسجائیں پاکستان کو پاکستان بنائیں

Comments

Popular posts from this blog

کردار کشی کی سیاست

انڈے ڈبل روٹی پر پابندی

مسٹر خان سو چھتر اور سو پیاز