مسٹر خان سو چھتر اور سو پیاز

 مسٹر خان کی حکومت کے تیںن سالوں میں ھزاروں فیصلے ایسے ھیں جن پر بعد میں انہیں پچھتانا پڑا اور یو ٹرن لینا پڑا ان کے حواری خوش قسمتی سے نااہل تو ھیں ھی عقل سے پیدل بھی ھیں ان کے بیشتر ساتھی ادھر ادھر سے ادھار لیے گئے ھیں کوئی ک لیگ سے کوئی ن لیگ سے اور کوئی جماعت اسلامی سے اور کوئی پی پی پی سے جسطرح یہ مختلف پارٹیوں سے آئے ھیں اس لیے ان کے نظریات بھی مختلف ھیں لیکن ایک چیز کامن ھے اور وہ ھے اعلی درجے کے خوشامدی اور بھانڈ ھیں رات ھوتے ھی خان صاحب کو شیخ چلی کی طرح خاب دیکھاتے ھیں اور اگلے ھی دن اپنی بیوقوفیوں سے ان خابوں کو چکنا چور کر دیتے ھیں عجیب سا ماحول پیدا کر رکھا ھے کوئی کارکردگی دیکھانے کو تیار نہیں لیکن خان کی خوش آمد اور بھانڈ گری سے اپوزشن پر الزام لگا کر خود کو خان کی نظروں میں ھیرو ثابت کرنے کی ایک دوڑ لگی ھے پہلے خان کو نا ماننے کا مشورہ دیتے ھیں پھر حالات خراب ھونے کی صورت میں ماننے کا مشورہ دیتے ھیں اور اس عجیب و غریب صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے ان کو میڈیا پر آکر قوم کو پھر وضاحت دینی پڑتی ھے لیکن جوش خطابت میں جو پہلے کرنے کہ کام ھیں وہ بعد کرتے ھیں اور جو بعد میں کرنے کہ ھیں وہ پہلے کرتے ھیں اور شیدا ٹلی جیسے مشیروں کی وجہ سے سو چھتر بھی کھانے پڑتے ھیں اور سو پیاز بھی کھانے پڑتے ھیں خان صاحب آپ کو مشورہ ھے کچھ نہ کریں باقی سال پورے کریں کوئی آپ کو حکومت سے نہیں ھٹا رھا کیوں کہ باقی لوگ آپ کی طرح عقل مند نہیں ھیں وہ چاھتے ھیں آپ کے حواریوں نے جو گندگی مچائی ھے وہ مدت پوری ھونے کے بعد آپ کے حصے آئے نہ کہ ان کے سچ بات ھے کوئی آپ کی طرح عقلمند نہیں ھے آپ جس کو اپنی ھار سمجھ رھے ھیں وہ آپ کی جیت ھے اور جس کو اپنی جیت سمجھ رھے ھیں وہ آپ کی ھار ھے کون آپ کو سمجھائے اللہ ھی آپ کے حال پر رحم فرمائے آمین

Comments

Popular posts from this blog

کردار کشی کی سیاست

انڈے ڈبل روٹی پر پابندی