مسلہ کشمیر ایک ایٹمی جنگ کی دہلیز پر
مسلہ کشمیر ایک ایٹمی جنگ کی دہلیز پر
برصغیر کی تقسیم 1947 میں ایک خونی اور تاریخی واقعہ تھا جس میں لاکھوں افراد بے گھر اور شہید ہوئے۔ تقسیم کے اصولوں کے مطابق ریاستوں کو آزادی دی گئی کہ وہ پاکستان یا بھارت میں شامل ہوں یا خودمختار رہیں۔ ریاست جموں و کشمیر، جو اکثریتی طور پر مسلم آبادی پر مشتمل تھی، نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی فطری خواہش ظاہر کی، مگر بھارت نے سازش کے تحت 27 اکتوبر 1947 کو اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کر کے اسے زبردستی اپنی حدود میں شامل کرنے کی کوشش کی۔
یہ واقعہ اقوام متحدہ میں پہنچا، جہاں 1948 میں قرارداد نمبر 47 منظور کی گئی جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے ذریعے کیا جائے گا۔ بھارت نے اس قرارداد کو تسلیم کیا مگر دہائیوں سے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ اُلٹا، بھارت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35A کو ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا، جو نہ صرف بھارتی آئین کی خلاف ورزی تھی بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، شملہ معاہدہ (1972)، اور لاہور اعلامیہ (1999) کے بھی منافی عمل تھا۔
یہ بھارت کی ہٹ دھرمی اور جارحانہ سوچ ہے جو اس خطے کو مسلسل کشیدگی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور کشمیر پر پہلے بھی تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ اگر یہ مسئلہ عالمی برادری نے بروقت حل نہ کیا تو یہ چوتھی جنگ، جو ممکنہ طور پر ایٹمی جنگ ہوگی، صرف برصغیر ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو متاثر کر سکتی ہے۔
تاریخی نکات:
1. اقوام متحدہ کی قراردادیں: 1948، 1949، 1950، 1951، اور 1957 کی قراردادیں کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرتی ہیں۔
2. شملہ معاہدہ 1972: دونوں ممالک نے دو طرفہ طور پر کشمیر کا حل نکالنے پر اتفاق کیا تھا، مگر بھارت نے مسلسل مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی۔
3. عالمی خاموشی: امریکہ، برطانیہ، روس اور چین جیسے بڑے ممالک نے اپنے اقتصادی و سفارتی مفادات کے تحت بھارت کی غیر قانونی کاروائیوں پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
ممکنہ نتائج:
• علاقائی تباہی: اگر جنگ چھڑتی ہے تو صرف کشمیر نہیں، پورا جنوبی ایشیا متاثر ہوگا۔
• مہاجرین کا بحران: لاکھوں لوگ بے گھر ہوں گے اور عالمی مہاجر بحران جنم لے گا۔
• معاشی بدحالی: عالمی منڈیاں، سپلائی چینز، اور سیکیورٹی نظام تباہی کی طرف جا سکتے ہیں۔
حل کیا ہے؟
1. اقوام متحدہ اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔
2. کشمیری عوام کو رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیا جائے۔
3. بھارت پر سفارتی و معاشی دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنے آئینی و انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔
4. او آئی سی، یورپی یونین، اور دیگر طاقتیں اپنا کردار ادا کریں۔
نتیجہ:
کشمیر کا مسئلہ اب صرف ایک علاقائی تنازع نہیں رہا بلکہ ایک عالمی خطرہ بن چکا ہے۔ جب تک انصاف نہیں ہوگا، امن ممکن نہیں۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ قوموں کو دبایا جا سکتا ہے، ختم نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیر کے لیے آواز اٹھانا اب ایک انسانی، اسلامی اور عالمی فریضہ ہے۔
💯 right
ReplyDelete