مسٹر خان کے حواریوں سے آزادی
السلام علیکم و رحمتہ اللہ برکاتہ
پیارے پاکستانیوں
کیوں نہ ہم اپنے تمام سیاسی ، مذہبی، لسانی اور گروہی اختلاف بھلا کر صرف پاکستان کی بقا اور آزادی کی جنگ لڑیں کیونکہ اب کئی صدیوں پہلے ہم پر مسلط کردہ انگریزوں کی غلامی کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے! 1947 سے اب تک کچھ نہیں بدلا ، ہم ابھی بھی ایک کالونی ہیں۔ ہماری پالیسیاں بیرون ملک بنتی ہیں ، ہمارے آقاؤں کی تنخواہ پر امریکہ اور برطانیہ کے شہری اور بظاہر پاکستانی شہری کہلانے والے امریکہ اور برطانیہ کے پٹھوں ان پالیسیوں کو نافذ کرتے ہیں۔ یہ غیر ملکی ٹاؤٹس بڑی تعداد میں پاکستان میں اپنے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کے عوض ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی فیملی سمیت برطانیہ ، امریکہ اور دیگر یورپی ممالک میں شفٹ ہو کر عیاشی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔۱۹۴۷
1947 کے بعد سے کچھ نہیں بدلا ہے ماسوائے اس کے کہ ہمیں ایک جھنڈا ، ایک ترانہ اور اپنی گرتی ہوئی کرنسی مل گئی۔ فرق صرف یہ ہے کہ امریکہ کی صورت میں ہمیں اک اضافی ماسٹر مزید مل گیا۔ لہذا امریکہ اور برطانیہ کے ایمان پر ان کے ٹکروں پر پلنے والے اور انکے اشاروں پر ناچنے والے اس ملک کے غریب عوام کیلئے بنیادی ضرورت اشیاء کھانا اور ادویات اور رہائش چھین رہے ہیں اور مظلوم عوام کی زندگی کو اجیرن سے اجیرن بنائے ہوئے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ مظلوم بے بس عوام کب تک خاموش رہیں گے ؟ بس بہت ہو گیا!! برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
اسٹیٹ بینک خودمختاری بل پاکستان کی آزادی پر حملہ کے مترادف ہے ! اب بل کی واپسی کافی نہیں ہوگی!
بلکہ ہم سب محب وطن پاکستان کے سیاسی نظام میں تبدیلی چاہتے ہیں! ہم غیر ملکی اور دوہری شہریت کے حامل ٹاؤٹس کے ذریعہ حکمرانی کا خاتمہ چاہتے ہیں !! ہم چاہتے ہیں کہ محب وطن ، قابل اور دیانت دار پاکستانی ہم پر حکومت کریں !!
میری پارٹی کے منشور کی پہلی شک ان پاکستانیوں کو جو دوسرے ممالک کے پاسپورٹ ھولڈر ھیں کو سیاست میں شامل نہ کرنا ھے لوگوں نے اس پر بہت شور مچایا اس کا ھرگز مطلب یہ نہ تھا کہ میں بیرون ملک پاکستانیوں کو اچھا نہیں سمجھتا بلکہ اس بات سے خائف تھا کہ ان میں موجود ذلفی بخاری فیصل وڈوا اور خفیہ شیخ جیسے میر جعفر جسے لوگ ھیں جو اس ملک کو اپنے آقاؤں کے مطابق چلانا چاھتے ھیں آج اس ملک کا حال یہ ھے کہ قادیانیوں کو جگہیں الاٹ ھو رھی ھیں سالوں سے تو ھین رسالت میں بند لوگوں کو آزاد کردیا گیا اور آج قادیانیوں کو کھلی چھوٹ ھے جو چاھیں کریں سی پیک جو کہ پاکستان ھی نہیں پوری دنیا کہ لیے گیم چیلنجر کی حثیت رکھتا ھے عملا بند کر دیا گیا ھے سٹیٹ بینک کو حکومت کی عمل داری سے نکال دیا گیا ھے وزیر خزانہ کے انڈر ھو گا یعنی حفیظ شیخ جیسے وزیر خزانہ جو وزارت ختم ھوتے ھی واپس اپنی جاب پر پہنچ جاتے ھیں اور بلانے پر فورا جاب ختم کر کے آجاتے ھیں جیسے ادارے نے انھیں اسی کام کہ لیے رکھا ھو مسٹر خان سات سال سے شور مچا رھے ھیں کہ ھم نے بیلین درخت لگا دئے ھیں جب پوری دنیا سے چالیس ممالک کو کلائمٹ چینج پر دعوت دی گئی تو حیرت ھے پاکستان کو نہیں بلایا گیا لیکن پاکستان حکومت ھر چیز پر خود کو فاتح تصور کرتی ھے بائیڈن نے ماحولیاتی کانفرنس بلائی چالیس ممالک کے سربراہان کو دعوت دی
ہمیں نہیں بلایا لیکن ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی بڑی کامیاب ہے اور انڈیا پوری دنیا میں تنہا ہوتا جا رہاہے
ایف اے ٹی ایف نے ہمیں گرے لسٹ میں برقرار رکھا لیکن ہم بتاتے ہیں کہ ہم بلیک لسٹ نہیں ہوئے اور یہی ہماری کامیابی ہے
بنگلہ دیش نے پچاس سالہ تقریبات کا انعقاد کیا ہمیں مدعو نہیں کیا لیکن ہمارے قومی بیانیے میں کوئی تبدیلی نہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی بڑی کامیاب ہے
سری لنکا کے دورے کے دوران وزیراعظم پاکستان کو پارلیمنٹ میں خطاب کی دعوت دے کر واپس لے لی گئی لیکن ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی بڑی کامیاب ہے
چینی صدر نے تین سال میں ایک مرتبہ دورہ نہیں کیالیکن ہماری ضد ختم ہونے میں نہیں آرہی
چینی وزیر خارجہ نے ایران سے پچیس سالہ معاہدے کے موقع پر پاکستان کا نام لئے بغیر پاکستان کو احساس دلایا لیکن نہ جانے ہم کس خمار میں گم ہیں کہ پتہ ہی کوئی نہیں
یورپی یونین پی آئی اے پر غیر معینہ مدت کے لئے پابندی لگا چکی لیکن ہمارا دعویٰ ہے کہ انڈیا تنہا ہو رہا ہے
یار بس کردو اب تو بس کردو
ہم اس دین کے پیروکار ہیں جہاں سچ بول کر ہار جانے کو کامیابی اور جھوٹ بول کر جیت جانے کو ناکامی قرار دیا جاتا ہے
اللہ کا واسطہ ہے اس ملک کی جان چھوڑ دو چوہتر سالوں سے تم جھوٹ بولتے رہے ہو تم نے اپنی ہر شکست کو فتح بنا کر پیش کیا عوام کو آپس میں لڑا کر خود مملکت کے وسائل ہڑپ کئے جارہے ہو
یار اب بس کردو مان لو تم ناکام ہوچکے ہو مان لو اب تم ملک کو اپنی مرضی سے نہیں چلا سکتے مان لو تم عوام کو ہمیشہ کے لئے گمراہ نہیں کرسکتے
بہادر وہی ہے جو اپنی شکست خوش دلی سے تسلیم کرلے آج مہنگائی اس مقام تک پہنچ چکی ھے کہ عام انسان کہ لیے جینا بھی ناممکن ھوتا جارھا ھے مسٹر خان کہتے ھیں گبھرانا نہیں پاکستان پہلا ملک ھے جو کوڈ ویکسین پرائیوٹ سیکٹر میں بیچ رھا ھے لیکن پوچھنے پر کو ہی جواب نہیں مسٹر خان کی کابینہ میں بیٹھے چینی اور آٹا اور میڈیسن مافیا اور قبضہ مافیا اس ملک کو برباد کرنے پر تلی ھے لیکن مجال ھے مسٹر خان ماننے کو تیار ھوکہ وہ ناکام ھیں میں پی ٹی آئی کے ورکروں اور کارکنوں اور عہدے داروں کو یہ پیغام دیتا ھوں کہ خدا کہ لیے مسٹر خان کو سمجھائیں اگر تماری بات نہ مانیں تو پی ٹی آئی چھوڑ دو ورنہ داستان میں تم بھی دشمن وطن لکھے جاؤ گے میں نہیں کہتا کہ پارٹی چھوڑ دو فارورڈ گروپ بنا کر پی ٹی آئی کے منشور کہ مطابق جدوجہد کرو میں تمہارا ساتھ دوں گا اس ملک کو عملا مفلوج ھونے سے بچاو اس ملک کو خان سے نہیں اس کے حواریوں سے خطرہ ھے جو اپنے آقاؤں کو راضی کرنے کہ لیے اس ملک کا سودا کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے
اللہ تمہیں اور مجھے ہدایت عطا فرمائے آمین
بشکریہ پاکستان کے نظریاتی دوست جو ھر پل دین اور وطن کے بارے سوچتے ھیں
Comments
Post a Comment